صدقہ،اعمال واذکارسے عافیت ملتی ہے :بے شمار لوگ میرے پاس آئے اور اپنے احوال سنائے کہ لاکھوں روپے اڑا بیٹھے ،پھر فلاں مسنون دعا پڑھی، قرآن پاک کی فلاں آیت پڑھی اور فلاںطرزپر نفل پڑھے، پھر اللہ پاک نے عافیت کرتے ہوئے حفاظت دے دی۔ اصل میں ہم اپنا علاج، اپنی پریشانیوں کا حل اللہ کی ذات سے نہیں کرواتے توپھر پریشان ہوتے ہیں۔دیکھیں!! علاج سنت ہے !اگر آپ دوا کھارہے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں،لیکن دواسے پہلے کچھ شرائط ہیں ،مومن جب بیمار ہوتاہے اس کی نظر سب سے پہلے اللہ کی ذات پرجاتی ہے،وہ حاجت کے نفل پڑھتاہے، پھر صدقہ کرتاہے اور صدقہ بھی حسب بیماری دیتا ہے، اگر مرض زیادہ ہے تو صدقہ زیادہ دینا چاہیے اور بار باردینا چاہیے ۔صد قہ سے بلا ٹل گئی:ایک شخص کی شوگر کی وجہ سے ٹانگ کٹنی تھی۔ وہ کہنے لگے !میرے پاس پونے دو لاکھ روپے تھے ۔میں نے سوچاکہ کچھ صدقہ ہی کردوں ۔ہسپتال کے جو چھوٹے ملازم ہوتے ہیں،ان کو بلایا، ساراپیسہ ان میں بانٹ دیا۔ اب تیسرے دن ٹانگ کٹنی تھی۔وہ شائد کوئی انجکشن لگا ناچاہ رہے تھے تاکہ شوگر کچھ کنٹرول ہوجائے توپھر ہم سرجری کریں۔ اب سرجری کیلئے ڈاکٹرز کی میٹنگ ہوئی ایک ڈاکٹر نے کہا’’فلاں دوا ہے‘‘ وہ اس پر وہ آزما کر دیکھتے ہیں۔ شائداس کی ٹانگ بچ جائے اس پر میڈیکل بورڈ نے کہا یہ تو اب نا ممکنات میں سے ہے کیونکہ اس کا جو زخم ہے وہ کافی بڑھ گیا ہے۔اس ڈاکٹرنے کہا’’ کوئی بات نہیںآزما لیتے ہیں‘‘ اب وہ دوا آزمائی تو بفضل خدااس کی ٹانگ بچ گئی اور وہ ٹھیک ہو گیا ۔وہ صاحب کہنے لگے مجھے یقین ہے کہ رسول اللہﷺ کا وہ حکم اور وہ عمل جوصدقہ کی شکل میں ادا کیا تھا،اس کی برکت سے اللہ پاک نے مجھے شفاء عطا کی ہے۔ جتنامرض شدید ہوتا ہے ڈاکٹر اتنی مقداراورmgکی گولی دیتاہے ۔ تو معلوم ہوا جتنا مرض شدید ہو ،اتنا زیادہ صدقہ بھی کرنا چاہیے۔آج ایک صاحب کہنے لگے کہ ان کو صبح سترہ سو کاایک انجکشن لگتا تھااور شام کوایک انجکشن سترہ سو کا لگتا تھا۔ ایک دفعہ ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ دس دس ہزار کا ایک ٹیکہ لگ رہا ہے ۔ جتنا مرض شدید ہوگا، اتنی ہی مہنگی دوائی بھی لینا پڑے گی لیکن جب صدقے کا معاملہ آتاہے تو ایک مریل سی مرغی یا مریل سا صدقے والا بکرا یا پچاس، دس، سویا دو سو، پانچ سو دے کر کہتے ہیں کہ’’ ہم نے صدقہ کردیا۔ ‘‘بھئی صدقہ بھی اس کی طاقت کے مطابق کرواور پھر باربار کروباربارکرو۔صدقہ سے کینسر کا شرطیہ علاج: ایک شخص کے بیٹے کو کینسر ہوگیاتھا ۔اس نے سترہ گائیں صدقہ کیں ،پہلے ایک کی ،پھردوسری کی،پھرتیسری کی،تب بھی ٹھیک نہیں ہوا۔وہ صدقہ کرتارہا، کرتارہا ، کرتارہا۔ جب سترہ گائیں صدقہ میںذبح کیںپھر اس کا گوشت باقاعدہ غربا،فقراء مساکین اور مستحقین میں تقسیم کیا۔ سترہ گائیں صدقہ کرنے کے بعداس کا بیٹا اللہ کے کرم سے کینسرسے ٹھیک ہو گیا۔صدقہ سے فالج کا علاج:بورے والا کے ایک صاحب مجھے کہنے لگے ’’میرابچہ کھڑا تھا۔ تقریباََ تین سال کا تھا۔ چل کر میرے پاس آنے لگا میں اسے تھامنے آگے بڑھا تومجھے پتا بھی نہ چلااوربچہ سر کے بل پیچھے گرا اور وہیں فالج ہوگیا۔ میں اپنے بچے کو لے کر ملتان کے نیوروسرجن کے پاس گیا۔انہوں نے بہت علاج معالجہ کیامگر افاقہ نہ ہوا۔کہنے لگے: ’’ایک ڈاکٹر نے مجھ سے کہا کہ صدقہ کر و، بکرے کا صدقہ کر و،یاپھرغریبوں کو مال کا صدقہ کرو، کہنے لگے :’’اس ڈاکٹر کی بات میرے دل کو لگی۔ کہنے لگے :’’میں ایسا کرتاکہ رات کو قصائی کو بلواتا،اس سے بکرا ذبح کرواتا۔ اس کاگوشت بنواتا،اس کے بعد باورچی آجاتا۔ وہ اس گوشت کو پکاتا ،روٹیاں پک کر تیارہوتیں،پھر صبح غریبوں کو، مدرسے کے بچوں کوبلا کر کھلادیتا تھا۔کہنے لگے: ’’میں نے کئی بکرے ایسے صدقہ کیے۔‘‘ وہ صاحب میرے پاس اسی بچے کی دوائی لینے آئے تھے۔ کہنے لگے:’’ یہ وہی بچہ ہے جوہل نہیں سکتا تھا ،الحمد للہ ،آج ہلکا سا لڑکھڑاتے ہوئے خود چل کر آپ کے پاس آیا ہوا ہے اور یہ کھڑا ہوا ہے۔‘‘
حفاظت کی مسنون دعائیں،اعمال اور صدقہ: حضور سرور کونین ﷺ کی ہر ایک ادا،اور ہر ایک حکم میںہر طرح کی خیر ہی خیر ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیںکہ اللہ کریم کا عافیت والا نظام ہماری طرف متوجہ رہے توعافیت والے اعمال کو اختیا ر کریں۔جومسنون اعمال ہیں، جومسنون دعائیں ہیں ،جوحفاظت کی دعائیں ہیں ، صدقہ ہے، نفل ہے ،اعمال ہیں،ان سب کی طرف توجہ اور ان پر عمل درآمد ضروری ہے، کیونکہ عافیت کے بغیر ہم چل نہیںسکتے ۔عافیت ہوگی تو ہمارا گزارا ہوگا۔اور اللہ جس سے عافیت چھین لیتا ہے اس کے اوپر مصائب ایسے گرتے ہیں جیسے ٹوٹی ہوئی تسبیح کے دانے گرتے ہیں۔استغفار کی کثرت عافیت کی ضامن: استغفارکا ورد ساری بیماریوں کا علاج اورساری مشکلات کاحل اس لیے ہے کہ جوبھی مصیبت آتی ہے وہ ان کے اپنے گناہوں کی وجہ سے ہی آتی ہے۔ چاہے اس کے گناہ آنکھوںکے ذریعے سے ہوں یا جسم کے کسی اور حصے کے ذریعے سے ہوںاور پھر جب یہ بندہ استغفار کرتا ہے اور توبہ کرتا ہے، ندامت کرتاہے ،اللہ سے معافی چاہتاہے اورمعافی مانگتاہے تو پھر اللہ پاک اس کی مصیبتیںٹال دیتاہے۔گناہ تین چیزوں کو کھاتا ہے: ۱۔ایک رزق کو۔۲۔دوسرا صحت کو ۔۳۔تیسرا سکون کو ۔پھرجب بندہ استغفار پر آتا ہے اور توبہ کے نفل پڑھتا ہے، سچی استغفار کرتا ہے،گزشتہ بد اعمالیوں پر ندامت کا اظہار کرتا ہے اور پھرجب اللہ سے مانگتاہے صدقہ کرتاہے یا خیرات کرتاہے، حفاظت کی دعائیں پڑھتاہے،اورروزانہ اللہ کے سامنے زاری کرتاہے ۔ جب ان چیزوں پر بندہ آتاہے تو پھرایک عجیب معاملہ اس کے اوراللہ کے درمیان شروع ہوجاتا ہے۔وہ استغفار اس کیلئے اک ڈھال بن جاتاہے۔ وہ تین نعمتیں رزق، صحت، سکون۔ جو اس کے گناہوں کی وجہ سے چھن چکی تھیں پھرسے عطاہوجاتی ہیں۔ اللہ رزق بھی عطافرماتے ہیں۔اللہ صحت بھی عطافرماتے ہیںاور اللہ سکون بھی عطافرماتے ہیں۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں